Sun. Jul 20th, 2025
Abdullah ibn Amr reported: The Prophet, peace and blessings be upon him, recited the saying of Allah Almighty about Abraham, upon him be peace, “My Lord, the idols have misled many people, so whoever follows me is part of me,” (14:36). And the words of Jesus, upon him be peace, “If You punish them,  they are Your servants, but if You forgive them, You are the Almighty, the Wise.” (5:118).
Then the Prophet raised his hands and he said, “O Allah, my nation, my nation!” And the Prophet wept. Allah Almighty said, “O Gabriel, go to Muhammad – and your Lord is most knowing – and ask him why he is crying.”Continued…
Gabriel came to him and he asked him and the Prophet told him about it, though Allah knows best. Allah Almighty said, “O Gabriel, go to Muhammad and say: Verily, We will please you regarding your nation and We will not disappoint you.”Hadees: Muslim 499 / 202The book of Faith, Chapter on Supplication
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ 
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا 
قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام 
رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنْ النَّاسِ 
فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي الْآيَةَ 
وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام 
إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ 
وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ فَرَفَعَ يَدَيْهِ 

وَقَالَ اللَّهُمَّ أُمَّتِي أُمَّتِي وَبَكَى 
فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ 
يَا جِبْرِيلُ 
اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ مَا يُبْكِيكَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا 
قَالَ وَهُوَ أَعْلَمُ 
فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ 
يَا جِبْرِيلُ اذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ 
فَقُلْ إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوءُكَ
202 صحيح مسلم
حضرت عبد اللہ بن 
عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےروایت کہ نبیﷺ نےابراہیم علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فرمان : 
’’پروردگار ، ان بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے ( ممکن ہے کہ میری اولاد کو بھی یہ گمراہ کر دیں ، لہٰذا ان میں سے ) جو میرے طریقے پر چلے وہ میرا ہے اور جو میرے خلاف طریقہ اختیار کرے تو یقیناً تو درگزر کرنے والا مہربان ہے ۔ 
اور عیسیٰ ‌علیہ ‌السلام ‌ کے قول 
’’اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف فرما دے تو بلاشبہ توہی غالب حکمت والا ہے ’’ کی تلاوت فرمائی اور 
اپنے ہاتھ اٹھ کر فرمایا : 
’’ اے اللہ ! 
میری امت ، میری امت ’’
اور ( بے اختیار ) روپڑے
اللہ تعالیٰ نےحکم دیا : 
اے جبرئیل !
محمدﷺ کے پاس جاؤ ، 
جبکہ تمہارا رب زیادہ جاننےوالا ہے ، ان سے پوچھو کہ 
آپ کو کیا بات رلا رہی ہے ؟ 

جبریل ‌علیہ ‌السلام ‌ آپ کےپاس آئے اور ( وجہ ) پوچھی 
تو رسو ل ا للہﷺ نے جو بات کہی تھی ان کو بتائی ، 

جبکہ وہ ( اللہ اس بات سے ) زیادہ اچھی طرح آگاہ ہے ، 

اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : 
اے جبریل! 
محمدﷺ کے پاس جاؤ اور کہو کہ 
ہم آپ کی امت کے بارے میں آپ کو راضی کریں گے اور 
ہم آپ کو تکلیف نہ ہونے دیں گے ۔

By ugghani